مسائل کو حل کیسے کیا جائے؟
ہم کو سب سے پہلے ایک سوال اپنے آپ سے کرنا چاہیے کہ کیا اس دُنیا میں کوئی ایسا انسان ہے جس کی زندگی میں کبھی کوئی مسلہ نا آیا ہو۔کیا آپ نے کبھی بھی کسی ایسے انسان کو دیکھا ہے جو ہر وقت خوش رہتا ہو اور یہ کہتا ہو کہ اس کی زندگی میں آج تک کوئی مسلہ پیدا ہی نہیں ہوا ہے اور یہ کہ اُس کی زندگی میں آج تک کبھی کوئی پریشانی اور غم نہیں آیا ہے۔تو آپ کا جواب ہو گا کہ ہم نے آج تک ایسا انسان نہیں دیکھا ہے جو اِن سب چیزوں کا دعویٰ کرتا ہو۔
تو پھر آپ سے ایک سوال کیا جاتا ہے کہ آپ کی زندگی میں اتنے مسائل کیوں ہیں۔آپ پھر بار بار زندگی کے مسائل کا شکار کیوں ہو۔اگر اس بات کو یوں کہا جائے کہ جب ہم نے مان لیا کہ زندگی مسائل کی آماجگاہ ہے تو پھر ہم مسائل کی وجہ سے پریشان ہو کر آپنے آپ کو ہلکان کیوں کرتے رہتے ہیں۔جب ہم پریشان ہونا شروع کرتے ہیں تو آہستہ آہستہ ہماری ہمت بھی جواب دینا شروع کر دیتی ہے
جس کہ وجہ سے زندگی میں اور بہت سے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔اور ایک وقت آتا ہے کہ ہم تھک ہار کر بیٹھ جاتے ہیں۔لوگ صرف ہنسنے والے کہ ساتھ ہنستے ہیں رونے والے کہ ساتھ کوئی بھی نہیں روتا ہے
میں نے جتنے بھی کامیاب لوگوں کی زندگیوں کا مُطالعہ کیا ہے اُس سے ایک بات سیکھی ہے کہ وہ لوگ زندگی میں اتنا آگے اس لیے بڑھ گئے کیونکہ اُن لوگوں نے پرابلم کو پرابلم سمجھا ہی نہیں تھا۔اُن لوگوں نے زندگی کے ہر مسلے کو ایک ایڈونچر کے طور پر لیا۔اُن لوگوں نے زندگی کو بھی انجوائے کیا اور مسلے کو بھی۔
دسمبر سردی کی یخ بستہ رات تھی،ہم لوگ گاڑی میں بھی کانپ رہے تھے۔غالبا نیو ائر نائٹ تھی۔بائکس پر بیٹھے نوجوانوں کا ایک ٹولہ آیا سب نے شرٹس نہیں پہنی ہوئی تھی۔ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ سردی کو انجوائے کر رہے تھے
ایسا کیوں ہوا کیا وہ سب لوہے کی بنے ہوئے تھے۔ "نہیں جناب،وہ سردی کو ایڈونچر کے طور پر لے رہے تھے اس لیے سردی(مسلہ) اُن کوسردی نہیں لگ رہی تھی۔وہ اُس کو انجوائے کر رہے تھے۔اور وہی سردی ہمارے لیے مسلہ بنی ہوئی تھی
مسائل کو ہمیشہ ایڈونچر کے طور پر لینا چاہئے۔اس سے نہ صرف مسائل حل ہوتے ہیں بلکہ ہم انجوائے کرنے کہ ساتھ ساتھ اِن مسائل سے سبق بھی سیکھتے ہیں۔وہ کہتے ہیں نہ کہ ایک بہادر آدمی کے سامنے پہاڑ بھی کنکر اور ایک کم ہمت آدمی کے سامنے کنکر بھی پہاڑ بن جاتے ہیں
Comments
Post a Comment